دربارِ بہاول پور
بزمِ انجم میں ہے گو چھوٹا سا اک اختر ، زمیںآج رفعت میں ثریّا سے بھی ہے اوپر زمیںاوج میں بالا فلک سے ، مہر سے تنویر میںکیا نصیبہ ہے رہی ہر معرکے میں ور زمیںانتہائے نور سے ہر ذرّہ اختر خیز ہےمہر و ماہ و مشتری صیغے ہیں اور مصدر زمیںلے کے پیغامِ طرب جاتی ہے سوئے آسماںاب نہ ٹھہرے گی کبھی اطلس کے … Continue reading دربارِ بہاول پور