دربارِ بہاول پور

بزمِ انجم میں ہے گو چھوٹا سا اک اختر ، زمیںآج رفعت میں ثریّا سے بھی ہے اوپر زمیںاوج میں بالا فلک سے ، مہر سے تنویر میںکیا نصیبہ ہے رہی ہر معرکے میں ور زمیںانتہائے نور سے ہر ذرّہ اختر خیز ہےمہر و ماہ و مشتری صیغے ہیں اور مصدر زمیںلے کے پیغامِ طرب جاتی ہے سوئے آسماںاب نہ ٹھہرے گی کبھی اطلس کے … Continue reading دربارِ بہاول پور

شیشۂ ساعت کی ریگ

اے مُشتِ گردِ میداں ، اے ریگ سرخ صحراکس فتنہ خوُ نے تجھ سے دشتِ عرب چھڑایاصر صر کے دوش پر تو اڑتی پھری ہے صدیوںبلّور کے مکاں میں کرتی ہے اب بسیراہے خار زارِ غربت تیرے لیے یہ شیشہقصرِ بلّور جس کو میری نظر نے سمجھاتیرے سکوت میں ہے سو داستاں پرانیعہدِ کہن بھی گویا دیکھا ہوا ہے تیرااس دن کی یاد اب تک … Continue reading شیشۂ ساعت کی ریگ

برگِ گل

کیوں نہ ہوں ارماں مرے دل میں کلیم اللہ کےطور در آغوش ہیں ذرّے تری درگاہ کےمیں تری درگاہ کی جانب جو نکلا ، لے اڑاآسماں تارے بنا کر میری گردِ راہ کےہے زیارت کی تمنّا ، المدد اے سوزِ عشقپھول لا دے مجھ کو گلزارِ خلیل اللہ کےشانِ محبوبی ہوئی ہے پردہ دارِ شانِ عشقہائے کیا رتبے ہیں اس سرکارِ عالی جاہ کےتر جو … Continue reading برگِ گل

دیگر

صبرِ ایوبِ وفا خُو جزوِ جانِ اہلِ دردگریۂ آدم سرشتِ دودمانِ اہلِ دردہے سکوں نا آشنا طبعِ جہانِ اہلِ دردجوں قمر سائر ہے قطبِ آسمانِ اہلِ درداوجِ یک مشتِ غبارِ آستانِ اہلِ دردجوہرِ رفعت بلا گردانِ شانِ اہلِ دردپھر رہے ہیں گلشنِ ہستی کے نظّاروں میں مستنکہتِ گل ہے شرابِ ارغوانِ اہلِ دردابتدا    میں    شرحِ    رمز    آیۂ     لاتقرباکس قدر مشکل تھا پہلا امتحانِ اہلِ درد … Continue reading دیگر

اہلِ درد

زندگی دنیا کی مرگِ ناگہانِ اہلِ دردموت پیغامِ حیاتِ جاودانِ اہلِ دردبند ہو کر اور کھلتی ہے زبانِ اہل دردبولتا ہے مثلِ نے ہر استخوانِ اہلِ دردیہ وہ پستی ہے کہ اس پستی میں ہے رفعت نہاںسر کے بل گرتا ہے گویا نردبانِ اہلِ دردآپ بائع آپ ہی نقد و متاع و مشتریساری دنیا سے نرالی ہے دکانِ اہلِ درداس خموشی اور گویائی کے صدقے … Continue reading اہلِ درد

فریادِ امّت

دل میں جو کچھ ہے ، نہ لب پر اسے لائوں کیوں کرہو چھپانے کی نہ جو بات چھپائوں کیوں کرشوقِ نظّارہ یہ کہتا ہے قیامت آئے پھر میں نالوں سے قیامت نہ اٹھائوں کیوں کرمیری ہستی نے رکھا مجھ سے تجھے پوشیدہپھر تری راہ میں اس کو نہ مٹائوں کیوں کرصدمۂ ہجر میں کیا لطف ہے اللہ اللہیہ بھی اک ناز ہے تیرا ، … Continue reading فریادِ امّت

ماتم پسر

اندھیرا صمدؔ کا مکاں ہو گیا وہ خورشیدِ روشن نہاں ہو گیابیاباں ہماری سرا بن گئی مسافر وطن کو رواں ہو گیاگیا اڑ کے وہ بلبلِ خوش نوا چمن پائمالِ خزاں ہو گیانہیں باغِ کشمیر میں وہ بہار نظر سے جو وہ گل نہاں ہو گیاگیا کارواں ، اور میں راہ میں غبارِ رہِ کارواں ہو گیاگرا کٹ کے آنکھوں سے لختِ جگر مرے صبر … Continue reading ماتم پسر

شکریۂ انگشتری

آپ نے مجھ کو جو بھیجی ارمغاں انگشتری دے رہی ہے مہر و الفت کا نشاں انگشتریزینتِ دستِ حنا مالیدئہ جاناں ہوئی ہے مثالِ عاشقاں آتش بجاں انگشتریتو سراپا آیتے از سورئہ قرآنِ فیض وقفِ مطلق اے سراجِ مہرباں انگشتریمیرے ہاتھوں سے اسے پہنے اگر وہ دل ربا ہو رموزِ بے دلی کی ترجماں انگشتریہو نہ برق افگن کہیں اے طائرِ رنگِ حنا تاکتی رہتی … Continue reading شکریۂ انگشتری

اسلامیہ کالج کا خطاب پنجاب کے مسلمانوں سے

بند اوّلہم سخن ہونے کو ہے معمار سے تعمیر آجآئینے کو ہے سکندر سے سرِ تقریر آجنقش نے نقّاش کو اپنا مخاطب کر لیاشوخیٔ تحریر سے گویا ہوئی تصویر آجسن کے کیا کہتی ہے دیکھیں بادِ عنبر بارِ صبحلب کشا ہونے کو ہے اک غنچۂ دلگیر آجدیکھئے گُل کس طرح کہتا ہے احوالِ خزاںمانگ کر لایا ہے بلبل سے لبِ تقریر آجعشق ہر صورت سے … Continue reading اسلامیہ کالج کا خطاب پنجاب کے مسلمانوں سے

دین و دنیا

دہلی دروازے کی جانب ایک دن جاتا تھا میںشام کو گھر بیٹھے رہنا قابلِ الزام ہےخضر صورت مولوی صاحب کھڑے تھے اک وہاںہم مسلمانوں میں ایسی مولویّت عام ہےوعظ کہتے تھے ’’کوئی مسلم نہ انگریزی پڑھےکفر ہے آغاز اس بولی کا ، کفر انجام ہے‘‘میں نے یہ سن کر کیا ان کو مخاطب اس طرح’’آپ کا ہونا بھی اپنی گردشِ ایّام ہےکیوں مسلمانوں کی کشتی … Continue reading دین و دنیا